Sunday, June 20, 2010

اونٹ مکڑی )camel spader(

اونٹ مکڑی / صحرائی مکڑی کیمل اسپائڈر عرف سن اسپائڈر مصر کے صحراؤں میں پائی جاتی ہے اس کی 8 انچ تک لمبائی ہوتی ہے ۔ دوڑنے کی حد رفتار 10میل فی گھنٹہ تک جو اس جیسے چھوٹے مکوڑے کے لیے بہت ہے ۔ یہ انسان کومعمولی سا کاٹ بھی سکتی ہے مگر موقع ملنے پر بلا وجہ نہيں ۔

3 comments:

Anonymous said...

یہ تو بڑی خطرناک ہوتی ہے

Anonymous said...

میرے کمنٹس کہاں غائب ہورہے ہیں۔
سڑکوں پر دوڑتی گاڑیاں دھوئیں کے بغیر ، تیز چلتی ہوائیں دھول کی آمیزش کے بغیر ، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر کسی آواز کے بغیر ، جگہہ جگہہ کھڑے لوگ نہیں کسی قطار کے بغیر حیران کئے جاتے ہیں ۔ آگے بڑھنے کی تگ و دو میں دھکم پیل کے بغیر انسان کم مشین زیادہ دیکھائی دیتے ہیں ۔ جلد بازی کہیں چھوڑ چکے ہیں ۔ وقت کا استعمال سورج کے طلوع و غروب کی بجائے گھڑی کی سوئیوں سے کرتے ہیں ۔ وقت کی قدر اس لئے نہیں کرتے کہ ٹائم از منی ہے بلکہ اپنی حدود کا تعین رکھتے ہیں ۔ اور دوسروں کے حق کا ۔ وقت پر پہنچنے کی عادت وقت سے پہلےنکلنے پر مجبور رکھتی ہے ۔ پہلے آئیے پہلے پائیے اور پہلے نکلیں پہلے جائیں کے فارمولہ پر عمل پیرا ہوتے ہیں ۔ انسانی سوچ کی رفتار جتنی تیز ہے کام کی رفتار اس سے بھی زیادہ۔
تنخواہ کا تعلق کام سے ہے ۔ بغیر کام کے گزارا بھی مشکل کر دیتا ہے ۔آنکھیں جو دیکھتی ہیں سوچتی وہ نہیں ۔ مہنگی گاڑی عمارت کی نشانی نہیں ہو سکتی ۔ وقت پر واجبات لوٹانے کی قیمت میں اُدھار کی نعمت سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔سیلوں کے مواقع ہاتھ دھو کر پیچھے پڑنے سے بچی کچھی جمع پونجی بھی ہاتھ سے نکل جاتی ہے ۔ اچھے کریڈٹ کا ہونا گھر میں بیری کے درخت کی مانند پتھروں کو آنے سے نہیں روک سکتا ۔ترغیبات فائدہ کی کم، خرچ کہاں کریں، کے مشورے زیادہ ہوتے ہیں ۔ راڈو گھڑی ہو یا بی ایم ڈبلیو گاڑی اپنے ہاتھ میں ہی ہوتی ہے ۔ دوسروں کی نظر میں کم ۔

Rahman said...

dfh gdsdggsd