Sunday, June 20, 2010

اونٹ مکڑی )camel spader(

اونٹ مکڑی / صحرائی مکڑی کیمل اسپائڈر عرف سن اسپائڈر مصر کے صحراؤں میں پائی جاتی ہے اس کی 8 انچ تک لمبائی ہوتی ہے ۔ دوڑنے کی حد رفتار 10میل فی گھنٹہ تک جو اس جیسے چھوٹے مکوڑے کے لیے بہت ہے ۔ یہ انسان کومعمولی سا کاٹ بھی سکتی ہے مگر موقع ملنے پر بلا وجہ نہيں ۔

ٹیلی پیتھی : ایف ایم آر آئی کے ذریعے دماغ کو پڑھنے کا تجربہ

برکلی میں واقع یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے چند سائنس دانوں نے اپنے ایک تجربے میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ٹیلی پیتھی کے ذریعے دوسرے انسان کے ذہن کو پڑھا جا سکتا ہے ٹیلی پیتھی اس فن کو کہتے ہیں جس مین ایک انسان دوسرے انسان کا ذہن پڑھ سکتا ہوں۔ تاحال ٹیلی پیتھی کا دعوی کرنے والے افراد اپنی صلاحیت کا کوئی جامع ثبوت تو پیش نہیں کر سکے۔ محققین نے یعنی ایم آر آئی کے ذریعے دماغ کی تصاویر لے کر ایک تجربہ کیا جس میں محققین نے دو رضاکاروں کو 1750 تصاویر دکھائیں اور انکے دماغ کے عمل کو نوٹ کیا۔ اس کے بعد ان کو مزید تصاویر دکھائیں جس کے بعد تجربہ کیا گیا کہ رضاکاروں کا دماغ کن تصاویر کو یاد رکھنے میں کامیاب رہا۔ امریکی ادارے نیچر کے مطابق اس تجزیے سے سائنس دانون نے ایک رضاکار کے دماغ کو پڑھنے میں 92 فیصد جبکہ دوسرے رضاکار کے ذہن کو پڑھنے میں 72 فیصد کامیاب رہے۔ تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے گروپ کے سربراہ چیک کیلینٹ نے مشین میں فنی اضافے کے بعد اسے ایف ایم آر آئی کا نام دے دیا ہے۔ محققین اس تجربے پر انحصار کرتے ہوئے اس بات کا امکان کر رہے ہیں کہ مستقبل میں ذہنی مریضوں کی حالت جاننے ، پاگل پن جیسی بیماریوں سے نمٹنے اور ادویات کے دماغ پر ہونے والے اثرات کا پتہ چلانے میں مدد ملے گی۔ دان گیلنٹ کے مطابق مستقبل میں ایسی ٹیکنالوجی عمل پذیر ہوگی جس سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ دماغ میں کیا خیالات چل رہے ہیں۔

ماں تو بس ماں ہی ہو تی ہے

"دسمبر کی ایک سہ پہر میں سکول سے نکلا تو آسمان پر کالے بادل چھا ئے ہوئے تھے ۔میں نے سوچا بارش آنے سے پہلے گھر پہنچ جا وءں گا ۔ابھی آدھا بھی فاصلہ طے نہیں ہوا تھا کہ موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔ کانپتا ہوا گھر پہنچا تو بھائی نے کہا۔موصوف نظر نہیں آرہا تھا کہ بارش ہو رہی ہے۔ بہن نے کہا۔ تھوڑی دیر رک جا تے ۔ بارش تھم جا تی ۔ تب نکل آتے۔ ابا جی نے کہا۔ بیٹا بہت شوق ہے بارش میں بھیگنے کا۔ ٹھنڈ لگے گی تو لگ پتہ جائے گا۔ اتنے میں ماں جی آئی ۔ میرے سر پر تولیہ رکھ کر بولی کم بخت بارش تھوڑی دیر رک نہیں سکتی تھی کہ میرا لال گھر پہنچ جاتا تو پھر آجا تی ۔ اور اور پانی میرے گالوں پر سے ہوتا ہوا نیچے گرنے لگا مگر وہ بارش کا پا نی نہیں تھا۔"

پسند کی شادی کتنی کامیاب کتنی ناکام

شادی پسند کی ہویا والدین کی مرضی کی ، شادی کامیاب ہوتی ہی اس وقت ہے جب میاں بیوں ایک دوسرے پر بھروسہ کریں ، جب بھروسہ نہیں رہتا ، تو زندگی کی گاڑی کو دھکیلنے سے بہتر ہے علیحدگی اختیار کرلی جائے ، اس سے انسان روز روز کے عذاب سے بچ جاتا ہے۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے ،اختلافِ رائے سب کا حق ہے۔